تقریباً
تین دہائیاں گزر چکی ہیں جب رضیہ سلطان فلم دیکھی تھی
اس
فلم میں کئ خصوصیات تھیں- پہلی بات یہ کہ ہیما مالنی اور دھرمیندر
نے عمدہ اداکاری کا مظاہرہ کیا تھا
دونوں
اصل زندگی میں بھی ایک دوسرے کے عشق میں گرفتار تھے
اور پردہ سیمیں پر انہوں نے رضیہ اور یعقوت
اور پردہ سیمیں پر انہوں نے رضیہ اور یعقوت
کے
کرداروں کو بخوبی ادا کیا
جب
میں نے یہ فلم دیکھی تھی، میں غالباً آٹھ نو پرس کا تھا- لیکن اس فلم کے کئ مناظر
آج تک یاد ہیں
فلم کے مکالمے خالص اردو میں تھے-جب فلم ہٹ نہیں ہوئ تو اکثر مبصرین نے
کہا تھا کہ 'ثقیل زبان' کی وجہ سے
فلم
ناظرین کو اپنی طرف کھینچ نہین سکی
فلم
ناظرین کو اپنی طرف کھینچ نہین سکی
اس
فلم کے کئ نغمے مشہور ہوے ء- کافی دنوں سے سوچ رہا ہوں کہ یہ فلم دوبارہ دیکھی جاۓ-'پاکیزہ' گزشتہ دنوں ہی دوبارہ دیکھی- اب جلد ہی اس فلم کا بھی نمبر آئگا
فی
الحال آپ رضیہ سلطان 'مووی' کار اردو پوسٹر دیکھیں
مجھے بھی جہاں تک یاد ہے یہ فلم عید الاضحیٰ کو ریلیز ہوئی تھی۔ اور اتوار کو میں اپنے ایک کزن کے ساتھ دیکھنے گیا تھا۔ صرف دو دن میں فلم ڈاؤن تھی۔ تھیٹر میں اکا دکا ہی لوگ نظر آئے۔ پھر اگلے ہفتہ ہی یہ فلم مارننگ شو میں منتقل کر دی گئی تھی۔ مگر پھر بھی کافی دن چلی۔ شاید گانوں ہی کے سبب۔ اور شاید دھرم ہیما کی جوڑی کے سبب۔ ماہنامہ شمع میں اس فلم پر کافی تذکرے ہوئے تھے۔ ہیما مالنی کا بھی طویل انٹرویو تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے اس فلم کی خاطر پہلی بار اردو لکھنا پڑھنا سیکھا۔
ReplyDelete